پشا و ر 7 نو مبر ( ایجنسیز) افغانستان میں حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار نے نئی افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات اورمسلح جدوجہدسے الگ ہونے پر رضا مندی ظاہر کردی ہے۔ اعلیٰ سطحی افغان اورحزب اسلامی ذرائع کے مطابق ڈاکٹراشرف غنی کی جانب سے افغان صدر کاعہدہ سنبھالنے کے فوراًبعد قریبی ساتھیوں اور اہم شخصیات کے ذریعے حکومت اورحزب اسلامی کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ افغانستان کے موجودہ صدر ڈاکٹراشرف غنی نے اپنی انتخابی مہم کے دوران ہی حزب اسلامی کے رہنمائوں جومختلف مقامات پرموجود تھے کی حمایت حاصل کی بلکہ صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں ان کی
کامیابی بھی انجینئرقطب الدین ہلال کی واضح حمایت ہی کی وجہ سے ممکن ہو پائی۔
حزب اسلامی افغانستان کے کئی اہم رہنماجن میں انجینئر وحید اللہ صبائون،جمعہ خان ہمدرد،عبدالہادی مسلم یار،ڈاکٹرفاروق وردگ اورکئی دیگر سیاسی عمل کا حصہ بنے جو طالبان اقتدار کے خاتمے کے بعد سے جنگ کاحصہ تھے،اس وقت بھی چیئرمین سینیٹ (مشرانو جرگہ)عبدالہادی مسلم یار اور اسپیکر قومی اسمبلی (اولسی جرگہ)لطیف ابراہیمی حزب اسلامی افغانستان کے صف اول کے رہنمائوں میں شامل رہے۔ ذرائع کے مطابق انجینئر گلبدین حکمت یارکی رواں سال کے اختتام تک کابل واپسی کاامکان ہے۔